\v 32 ۔اُس کے باپ اضحاق نے اُس سے پوچھا تُو کون ہے ؟ وہ بولا۔ میں عیسو تیرا پہلوٹھا بیٹا ہوں ۔ \v 33 ۔اور اضحاق نے بشدت خوف کھایا اور نہایت ہی حیران ہو کر کہ وہ کون تھا جو شکار کر کے میرے پاس لایا ۔ جس سے میَں نے تیرے آنے سے پہلے کھا بھی لیِا ۔اور میَں نے اُسے برکت دی اور برکت اُس پر رہے گی۔