Sat Jun 06 2020 13:33:04 GMT-0500 (Central Daylight Time)
This commit is contained in:
parent
c183f6162a
commit
77206f2c22
|
@ -0,0 +1,2 @@
|
||||||
|
\v 4 \v 5 ۔ اور ساتویں مہینے کی سترھویں تاریخ کو کوہ اِراراط پر کشتی ٹھہر گئی ۔
|
||||||
|
5۔ اور پانی دسویں مہینے تک گھٹتا رہا ۔ اور دسویں مہینے کی پہلی تاریخ کو پہاڑوں کی چوٹیا ں نظر آئیں ۔
|
|
@ -0,0 +1,2 @@
|
||||||
|
\v 6 \v 7 ۔ اور اِس کے بعد چالیس دِن گزُرنے پر نُوح نے کشتی کا روشندان جو اُس نے بنایا تھا ۔ کھول کر ایک کوے کو اُڑایا ۔
|
||||||
|
7۔ سو وہ نکلا اور جب تک کے زمین پر پانی سوکھ نہ گیا ، وہ اِدھر اُدھر پھرتا رہا ۔
|
|
@ -0,0 +1,2 @@
|
||||||
|
\v 8 \v 9 ۔ پھر اُس نے ایک کبُوتری اُڑائی تاکہ دیکھے کہ رُوئے زمین پر سے پانی جاتے رہے ہیں یا نہیں ۔
|
||||||
|
9۔ پر کبُوتر ی نے پنجہ ٹیکنے کی جگہ نہ پائی اور اُس کے پاس کشتی میں پھر آئی۔ کیونکہ تمام رُوئے زمین پر پانی تھا ۔اور اُ س نے ہاتھ بڑھا کر اُسے پکڑا ۔ اور اپنے پاس کشتی میں لے لیِا۔
|
|
@ -0,0 +1,3 @@
|
||||||
|
\v 10 \v 11 \v 12 ۔ پھر اُس نے سات روز اور ٹھہر کر کبُوتری کو پھر کشتی سے اُڑایا۔
|
||||||
|
11۔ اور وہ شام کے وقت اُس کے پاس پھر آئی ۔ اور زیتون کی ایک ٹہنی سبز پتوں والی اُس کے منُہ میں تھی ۔ تب نوُح نے معلوم کیِا کہ پانی زمین پرسے جاتا رہا ۔
|
||||||
|
12۔ اور وہ سات دِن اور ٹھہرا ۔ اور پھر کبُوتری کو اُڑایا۔جو اُس کے پاس پھر واپس نہ آئی۔
|
|
@ -0,0 +1,2 @@
|
||||||
|
\v 13 \v 14 ۔اور چھ سوایک برس کے پہلے مہینے کی پہلی تاریخ کو زمین پر کا پانی سوُکھ گیا۔اور نوُح نےکشتی کی چھت کھول کر دیکھا کہ زمین کی سطح سوُکھنے لگی۔
|
||||||
|
14۔ او ر دُوسرے مہینے میں ستائیسویں تاریخ کو زمین سُوکھ گئی ۔
|
|
@ -0,0 +1,3 @@
|
||||||
|
\v 15 \v 16 \v 17 ۔ اور خُدا نے نوُح سے کہاکہ۔
|
||||||
|
16۔ کشتی سے باہر نکل آ تُو اور تیری بیوی اور تیرے بیٹے اور تیرے بیٹوں کی بیویاں تیرے ساتھ ۔
|
||||||
|
17۔ اور سب قسم کے حیوانات جو تیرے ساتھ ہیں ۔کیا پرندے کیا چرندے کیا کیڑے مکوڑے جو زمین پر رینگتے ہیں۔ اپنے ساتھ لے نکل ۔ اورتم زمین پر جا کر پھلو اور بڑھو ۔
|
|
@ -0,0 +1,2 @@
|
||||||
|
\v 18 \v 19 18 تب نُوح باہر نکلا ۔ وہ اور اُس کے بیٹے اور اُس کی بیوی اور اُس کے بیٹوں کی بیویاں اُس کے ساتھ ۔
|
||||||
|
19۔ اورتمام جاندار بھی اور مویشی اور کیڑے مکوڑے جو زمین پر رینگتے ہیں ۔ اپنی اپنی جنس کے مطُابق کشتی سے نکل آئے ۔
|
|
@ -0,0 +1,3 @@
|
||||||
|
\v 20 ۔ تب نوُح نے خُداوند کے لئے ایک مَذبح بنایا ۔ اور سب پاک چرندوں اور پرندوں میں سے لے کر اُس مَذبح پر سوختنی قُربانیاں چڑھائیں ۔
|
||||||
|
\v 21 21۔ اور خُدا نے اُن کی راحت انگیز خُوشبُو لی اور اپنے دِل میں کہا کہ اِنسان کے سبب میَں زمین پر پھر کبھی لعنت نہ بھیجوں گا کیونکہ انسان کے دِل کا تصور لڑکپن ہی سے بدی کی طرف مائل ہوتا ہے ۔ اورجیسا میَں نے کیِا ۔پھر کبھی تمام جانداروں کو ہلاک نہ کرُوں گا ۔
|
||||||
|
\v 22 22 ۔جب تک زمین رہے گی بیج بونا اور فصل کاٹنا ۔ سردی اور گرمی ہو گی ۔ گرما اور سرما ۔ رات اور دِن کبھی موقُوف نہ ہوں گے۔
|
Loading…
Reference in New Issue