\v 18 ۔اَور جب وہ اپنے باپ رعُوایلؔ کے پاس آئیں تو اُس نے پوُچھا۔ کہ آج تم کیونکر جلدی واپس آئیں۔ \v 19 ۔وہ بولیں ایک مصری نے ہمیں گڈریوں کے ہاتھوں سے بچایا ہے۔ اور ہمارے لئے جِتنا کافی تھا پانی بھرا اَور گلے کو پِلایا۔ \v 20 ۔ اُس نے اپنی بیٹیوں سے کہا ۔ وہ مرَد کہاں ہے َ ؟ تم اُسے کیوں چھوڑ آئیں؟اُسے بُلاؤ تاکہ روٹی کھائے ۔